بیٹیاں خدا کی رحمت ہیں اور ہر گھر کی رونق۔ بیٹیوں کے بغیر گھر ویران و سنسان ہو جائیں۔ مختلف شعراء کرام نے بیٹیوں کے موضوع پر متعدد اشعار اور نظمیں لکھی ہیں۔ چند بہترین اشعار کا انتخاب اس ویب پیج پر پیش کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ انتخاب آپ کو پسند آئے تو اسے اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں۔ یا سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے لیے شیئر کا آپشن استعمال کریں۔

میٹھی میٹھی پیاری سی کہانیاں ہیں
بیٹیاں تو سچے رب کی مہربانیاں ہیں
مبشر سعد
۔
مہکتا رہتا ہے دل کا جہان بیٹی سے
زمانے بھر میں بڑھی میری شان بیٹی سے
ضروری یہ نہیں بیٹوں سے نام روشن ہو
مرے نبی ﷺ کا چلا خاندان بیٹی سے
منور رانا
۔
پھر آج دیکھنے آئیں گے لوگ بیٹی کو
پھر آج کرب سے مجھ کو گزارا جائے گا
خالد ندیم شانی

باپ کا دکھ ملا ہے بیٹی کو
اور بیٹے کو جائیداد ملی
ندیم بھابھہ
۔
بیٹیاں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں
گھر خدا کو جو پسند آئے وہاں ہوتی ہیں
علی زریون
۔
پیتل کی بالیوں میں بیٹی بیاہ دی
جو باپ کام کرتا تھا سونے کی کان میں
مخدوم ہاشمی
اسے ہم پر تو دیتے ہیں مگر اڑنے نہیں دیتے
ہماری بیٹی بلبل ہے مگر پنجرے میں رہتی ہے
رحمان مصور
۔
ابھی سے چھوٹی ہوئی جا رہی ہیں دیواریں
ابھی تو بیٹی ذرا سی مری بڑی ہوئی ہے
شبانہ یوسف
۔
باپ کے زندہ رہنے تک
ہر بیٹی شہزادی ہے
بلقیس خان
۔
اب محبت کی اور حد کیا ہو
میری بیٹی میں تو ابھرتا ہے
فوزیہ رباب
۔
مجھ کو بخشی خدا نے اک بیٹی
چاند آنگن میں اک اتر آیا
شایان قریشی
۔
ایسے تیور دشمن ہی کے ہوتے ہیں
پتا کرو یہ لڑکی کس کی بیٹی ہے
ضیاء مذکور
طلعت نعیم تراڑکھل
آپکی بیٹی نہیں آپ نہیں سمجھیں گے۔
خالی جاتی ہوٸ واپس کسی بارات کا دکھ