جہیز ایک لعنت ہے۔ ایک ایسی رسم جن کا نہ تو دینِ اسلام سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی معاشرے میں کسی مفاد کا باعث ہے۔ جہیز کی مخالفت میں ہر باشعور طبقے سمیت مختلف شعراء نے بہترین اشعار لکھے۔ ان اشعار میں سے چند عمدہ شعروں کا انتخاب پیش ہے۔
دیکھی جو گھر کی غربت تو چپکے سے مر گئی
اک بیٹی اپنے باپ پہ احسان کر گئی
ندیم بھابھہ
۔
جہیز مانگ رہے ہو غرور و قہر کے ساتھ
مجھے کفن بھی دلا دو ، قلیل زہر کے ساتھ
نامعلوم
۔
کہاں سے آئی ہے لوگو۔۔۔ بتائو رسم ِ جہیز
خدا کے دین میں اس کا کوئی سراغ نہیں
نامعلوم
۔
جہیز مانگ رہے ہو۔۔۔ حیا نہیں آتی
اگر تمہیں ہے گوارا تو بھیک بھی مانگو
نامعلوم

گھر باپ بِکا ۔۔۔، توو بیٹی کا گھر بسا
کتنی ہے نامردار یہ رسمِ جہیز بھی
نامعلوم
۔
کرتی تھی بے دریغ انہیں خرچ اس لیے
لائی تھی اپنے ساتھ وہ آنسو جہیز میں
نامعلوم
۔
جہیز مانگنے والوں سے جا کے کہہ دینا
کہ حسنِ خلق سے بہتر جہیز کیا ہوگا
علی زریون
۔
طلبِ جہیز نے چھین لیں ان کی تمام شوخیاں
دیکھو اداس بیٹھی ہیں حوا کی ساری بیٹیاں
نامعلوم

عجیب رواج ہے دنیا والوں کا
اپنی رونق بھی دو اور جہیز بھی
ندیم بھابھہ
۔
باپ بوجھ ڈھوتا تھا کیا جہیز دے پاتا
اس لیے وہ شہزادی آج تک کنواری ہے
منظر بھوپالی
۔
رسمِ جہیز نے مار دیں بے شمار بیٹیاں
اب تو اِس رواج سے ہیں بے زار بیٹیاں
کیسے انہیں جہیز دے، کیسے شادیاں کرے
جس غریب باپ کی ہوں دو، چار بیٹیاں
جہیز کے خلاف شاعری
جہیز کم تھا بہو آگ میں اتاری ہے
ہمارے گاؤں میں اب تک یہ رسم جاری ہے
سعدیہ صفدر سعدی
۔
بھیج کر ہم جہیز پر لعنت
اہل غربت کی لاج رکھتے ہیں
عبدالحفیظ ساحل قادری
۔
ماں باپ کی دعاؤں سے بڑھ کر جہیز میں
دلہن کو اور کوئی بھی زیور نہیں ملا
عباس دانا
۔
شادیاں دشوار تر کرنے لگی رسم جہیز
لب پہ آسانی سے آتا ہی نہیں بیٹی کا نام
بلبل کاشمیری
۔
بڑھتی ہوئی تکرار جہیز کی اور غربت کا بوجھ
اپنے آپ کو آگ لگا کے پھر اک مر گئی بیٹی
ثمینہ اسلم ثمینہ
دیگر موضوعات پر مشہور و معروف اردو شعراء کے بہترین اور عمدہ اردو اشعار کا انتخاب پڑھنے کے لئے نیچے دیے گئے موضوعات کو منتخب کریں۔